وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی حکومت کی طرف سے فرض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے سول و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور اہلکاروں کیلئے شہدا پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے عظیم سپوت جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں اور سمگلروں کا مقابلہ کرتے ہیں

ایبٹ آباد ( دیس نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی حکومت کی طرف سے فرض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے سول و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور اہلکاروں کیلئے شہدا پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے عظیم سپوت جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں اور سمگلروں کا مقابلہ کرتے ہیں، یہ پیکیج حکومت کا کوئی احسان نہیں، شہدا کے ورثا کا حق ہے، سمگلنگ کا خاتمہ کئے بغیر معیشت مضبوط نہیں ہو سکتی، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر سمگلنگ اور سمگلروں کا قلع قمع کریں گےاور خطہ کو امن کا گہوارہ بنائیں گے، شہید حسنین علی ترمذی اور دیگر شہدا قوم کے ہیرو ہیں۔
انہوں نے ان خیالا ت کا اظہار جمعرات کو شہید کسٹمز انسپکٹر سید حسنین علی ترمذی کی رہائش پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں سمگلروں کی طرف سے دہشت گرد حملہ میں شہید ہونے والے سید حسنین علی ترمذی کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی ۔ پنجاب کے بعد اب وفاق میں بھی جام شہادت نوش کرنے والے افسران و اہلکاروں کے لواحقین کیلئے شہداء پیکیج کا آغاز کر رہے ہیں ۔
شہید حسنین علی ترمذی کے بچوں کے تعلیم و علاج کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے فرض کی ادائیگی کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اور ملک دشمن سمگلرز کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ،وہ قوم کے ہیرو ہیں ۔ ان کے والد کے صبر کو سلام پیش کرتا ہوں۔ پوری قوم بھی شہید کے والد کو سلام پیش کرتی ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی بہترین تربیت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سمگلنگ کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے ۔ وزیر داخلہ محسن نقوی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے یکسو ہیں۔ سمگلنگ اور سمگلروں کا مکمل خاتمہ یقینی بنائیں گے ۔ملک کے عظیم سپوت جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں اور سمگلروں کا مقابلہ کرتے ہیں اور لاکھوں بچوں کو محفوظ بنا کر انہیں یتیم ہونے سے بچاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ خیبرپختونخوا، پنجاب ،سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں ، پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر سمگلروں کا قلع قمع کریں۔ معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے سمگلنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔ یہ ایک ایسا ناسور ہے جس کو جڑ سے ختم کرنا حکومت کی ذمہ داری اور اولین فرض ہے ۔ہم سب مل کر اس کے خاتمہ کو یقینی بنائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ کے خاتمہ کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ سمگلنگ کا خاتمہ کر کے عوام کے اربوں ڈالر بچائیں گے ۔ انسداد سمگلنگ کے لئے تعاون پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی طرف سے یہ پیغام لے کر آیا ہوں کہ شہید انسپکٹر سید حسنین علی ترمذی قوم کا ہیرو ہے اور ہمیں ان پر فخر ہے ۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دو واقعات میں ڈیرہ اسماعیل خان میں کسٹمز اہلکاروں کی 8 شہادتیں ہوئی ہیں ،ہماری کوشش ہو گی کہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام ہو۔ سمگلنگ کی سرگرمیاں ہماری مشترکہ دشمن ہیں، اس کا خاتمہ کرنا ہوگا ، دہشت گردوں اور سمگلروں کا مقابلہ کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرنے سے بڑی ملک کے لئے کوئی خدمت اور قربانی نہیں ہو سکتی ۔یہ ہم سب کے لئے ایک پیغام اور مثال ہے۔آئیے ہم اس موقع پہ صدق دل کے ساتھ عہد کریں کہ سمگلنگ کی روک تھام کے لئے کسی بھی کارروائی سے گریز نہیں کریں گے اور اس کا خاتمہ کر کے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کسٹمز اہلکاروں کی سکیورٹی مربوط ہونی چاہئے ۔پوری کوشش کریں گے کہ اہلکاروں کی سکیورٹی میں کوئی سقم نہ رہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں ہم نے جو شہدا۔ پیکیج بنایا تھا اس پر یہاں پر بھی عمل کیا جائے گا ۔ہر شہید کی بیوہ اور بچوں کیلئے ایک مفت گھر فراہم کیا جائے گا، نقد امداد بھی دی جائے گی۔ ان واقعات میں جو سپاہی شہید ہوئے ان کے لواحقین کو ایک ، ایک کروڑ روپے کی نقد امداد دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایک کروڑ 35 لاکھ روپے گھر کی قیمت فراہم کی جائے گی، یہ ان کی مرضی ہے کہ وہ گھر خریدیں یا نہ خریدیں، بچوں کیلئے تعلیم اور علاج کی سہولت مفت ہو گی۔اسی طرح جام شہادت نوش کرنے والے ڈی ایس پی ،انسپکٹر اور سول افسران کیلئے بھی یہی پیکیج ہو گا، ان کے ورثا کو ڈیڑھ ، ڈیڑھ کروڑ روپے نقد اور گھر کیلئے اڑھائی ، اڑھائی کروڑ روپے کا الائونس دیا جائے گا، گھر خریدنا یا نہ خریدنا ان کی مرضی پرمنحصر ہو گا۔ اسی طرح ان کے بچوں کیلئے بھی تعلیم اور علاج کی سہولت مفت ہو گی، فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہونے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول افسران و اہلکاروں کے ورثا کو بھی یہی پیکیج دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ کوئی احسان نہیں ہے، یہ ان کا حق ہے جوا نہیں ملنا چاہئے۔ موجودہ معاشی صورتحال میں اگرچہ یہ امدادی رقم زیادہ نہیں ہے لیکن جب بھی موقع ملا اس پر نظرثانی بھی کی جائے گی۔اس موقع پر شہید کے والد حسین شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے ان کے گھر آ کر ان کا حوصلہ بڑھایا ہے ،مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرے بیٹے نے شہادت کو سینے سے لگاتے ہوئے عزت اور شان کے ساتھ قبر میں جانا پسند کیا ۔وزیراعظم نے میرے حوصلے کو تقویت بخشی ہے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *