راولپنڈی ( دیس نیوز)
پی سی ہوٹل راولپنڈی کے باہر پرمٹ ہولڈر شراب خریداروں پر پولیس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے بارے شکایات پر ایکسائز کی خصوصی ٹیم کا انسپیکٹر مہوش کی نگرانی میں کاروائی کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو رنگ ہاتھوں گاڑیاں چیک کرتے ہوئے پکڑ لیا تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز راولپنڈی کی طرف سے بعض اقلیتی برادری کے لوگوں نے شراب کی خراب خریداری کے لیے گورنمنٹ فیس ادا کر کے سالانہ پرمٹ حاصل کر رکھے ہیں جن پر وہ پرل کانٹینیٹل ہوٹل کے منظور شدہ بار سے خریداری کر کے کر نکلتے ہیں تو ہوٹل کے آس پاس کھڑے سادہ کپڑوں اور وردی میں ملبوس پولیس اہلکار ان کو روک کر گاڑیاں موٹر سائیکل چیک کرتے ہیں اور شراب کے بارے میں معلومات لے کر ان سے مبینہ طور پر نذرانہ وصولی کا کام کیا جاتا ہے اس سلسلے میں محکمہ ایکسائز راولپنڈی کو شکایات موصول ہو رہی تھی جس پر ایکسائز انسپیکٹر میڈم مہوش نے پی سی ہوٹل کے باہر اپنی ٹیم کے ہمراہ نگرانی کرنی شروع کر دی اس دوران پرمٹ ہولڈر خریداری کر کے جب ہوٹل سے باہر نکلتے ہیں تو باہر پولیس والے ان کو روک کر چیکنگ کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو پکڑ لیا اور ان سے پوچھا کہ آپ سرکاری جاری کردہ دستاویزات پرمٹ پر کس طرح تاریخ ڈال رہے ہیں اور کس کی اجازت سے ڈال رہے ہیں جس پر پولیس اہلکاروں نے کہا کہ ہمیں ایس ایچ او نے کہا ہے اور ڈیوٹی بھی لگی ھوئی ہے ایس ایچ او سے بات کریں اس کاروائی کے دوران میں پولیس اہلکاروں کے بارے میں لوگوں نے پر بتایا کہ چیکنگ کے بہانے تنگ کرتے ہیں ایکسائز آفیسر میڈم مہوش نے ان کو سختی سے منع کیا کہ یہاں پر ایسا نہیں چلے گا لوگ اپ کی شکایات کرتے ہیں اپ قانون کے مطابق خریداری کرنے والے پرمٹ ہولڈرز کو بھی بلیک میل کرتے ہیں جس پر وہاں سے ان کو ہٹایا گیا اور میڈم نے کہا کہ کسی بھی پرمٹ ہولڈر پر ساتھ زیادتی قابل قبول نہیں ہے اگر ایسی کوئی شکایت ھوئی تو متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف ائی جی پنجاب آر پی او راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی کو مقدمے کے لیے درخواست دی جائے گی