عالمی عدالت انصاف نے قرار دیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کیے جانے کے جنوبی افریقا کے عائد کردہ الزامات میں سے کچھ درست ہیں۔
عالمی عدالت انصاف نے فیصلے میں کہا کہ حماس حملے کے جواب میں اسرائیلی حملوں میں بہت جانی اور انفرااسٹرکچر نقصان ہوا ہے، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں۔عالمی ادارہ انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بڑے پیمانے پرشہریوں کی اموات ہوئیں اور عدالت غزہ میں انسانی المیے کی حد سے آگاہ ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے غزہ نسل کشی کیس معطل کرنے کی اسرائیل درخواست مسترد کر دی اور قرار دیا کہ اسرائیل کیخلاف نسل کشی کیس خارج نہیں کریں گے، اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس کے کافی ثبوت موجود ہیں، اسرائیل کے خلاف کچھ الزامات نسل کشی کنونشن کی دفعات میں آتے ہیں۔
خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا۔ 11 اور 12 جنوری کو ہونے والی سماعت میں جنوبی افریقا اور اسرائیل نے دلائل پیش کیے تھے۔
جنوبی افریقا نے سماعت کے دوران اسرائیل کے خلاف اقدامات کی استدعا کی تھی۔
جنوبی افریقا کا عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہناتھا کہ حماس کی سات اکتوبر کی کارروائی بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کا جواز پیش نہیں کر سکتی۔
جنوبی افریقا کا کہنا تھاکہ اسرائیل کی بمباری کا مقصد ’فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنا‘ ہے اور اس نے فلسطینیوں کو ’قحط کے دہانے پر‘ دھکیل دیا ہے۔
اس دوران اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف میں شہری نقصان کا ذمہ دارحماس کوقرار دیا۔
اسرائیل کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقا نے عدالت کے سامنے انتہائی مسخ شدہ غیرحقیقی اور غیرقانونی تصویر پیش کی، وہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کی اصطلاح کو ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔