سال 2023 میں ریپ کے کل 6624 کیسز رپورٹ ہوئے، جو کہ 2022 میں رپورٹ ہونے والے 5890 کیسز سے 12 فیصد زیادہ ہے۔ فیصل آباد 728 کیسز کے ساتھ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے، اس کے بعد لاہور (721) اور سرگودھا (398) ہیں

غیرت کے نام پر قتل کے 120 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں رحیم یار خان (9)، جھنگ (8) اور راجن پور (8) زیادہ متاثرہ علاقے ہیں

رپورٹ سید گلزار ساقی

اسلام آباد(دیس نیوز)
سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے خواتین پر تشد ،ذیادتی ، اغواء اور غیرت کے نام پر قتل کے رپورٹ شدہ کیسز سے متعلق تحقیقی رپورٹ جاری کر دی ہے ۔

پنجاب میں خواتین پر تشدد کے 10 ہزار 201 کیسز ،

2023 سندھ میں تشدد کا تقریباً ایک کیس یومیہ رپورٹ ہوا۔

سال 2023 میں خواتین پرتشدد کے مقدمات کی تعداد 10,201 تک پہنچ گئی ہے، جو کہ 2022 میں رپورٹ ہونے والے 8787 کیسز سے 16 فیصد زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے

کہ صوبے کے تمام اضلاع میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں،

تاہم لاہور سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے جہاں 1464 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے بعد شیخوپورہ (1198) اور قصوری (877) کا نمبر آتا ہے۔اسی طرح، صوبے میں ریپ کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

2023 میں ریپ کے کل 6624 کیسز رپورٹ ہوئے، جو کہ 2022 میں رپورٹ ہونے والے 5890 کیسز سے 12 فیصد زیادہ ہے۔ فیصل آباد 728 کیسز کے ساتھ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے، اس کے بعد لاہور (721) اور سرگودھا (398) ہیں۔2023 میں پنجاب میں خواتین کے اغوا کے 626 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں لاہور (136)، فیصل آباد (30) اور وہاڑی (26) زیادہ متاثرہ علاقے ہیں۔

غیرت کے نام پر قتل کے 120 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں رحیم یار خان (9)، جھنگ (8) اور راجن پور (8) زیادہ متاثرہ علاقے ہیں۔انسانی اسمگلنگ کے 20 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 19 چنیوٹ سے تھے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ایس ڈی او کے مطابق پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں 2023 میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔لاہور خواتین کے خلاف تشدد کے کیسز میں سرفہرست ہے، اس کے بعد شیخوپورہ اور قصور کا نمبر آتا ہے۔فیصل آباد ریپ کے کیسز میں سرفہرست ہے، اس کے بعد لاہور اور سرگودھا کا نمبر آتا ہے۔حکومت سے خواتین کے خلاف تشدد کے قانون کو سخت بنانے اور خواتین کے لیے تحفظ کے مراکز قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق، صوبہ سندھ میں سال 2023 کے دوران خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2023 میں ہر ہفتے تقریباً 26 خواتین کو اغوا کیا گیا۔ یہ تعداد 2022 کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔

2023 میں ہر ہفتے تقریباً 4 خواتین کے ساتھ ریپ کے کیسز رپورٹ ہوئے ۔ یہ بھی 2022 کے اعداد و شمار سے زائد ہیں ۔ 2023 میں ہر ماہ اوسطاً 13 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا۔

یہ اعداد و شمار انتہائی تشویشناک ہیں اور اس سنگین مسئلے کی طرف توجہ مبذول کراتے ہیں۔2023 میں (136) جبکہ 2022 (96)غیرت کے نام پر قتل ہوئے ۔ 2023 میں (1500) جبکہ 2022 (1349)اغواء کے مقدمات ہوئے ۔

2023 میں (350) جبکہ 2022 (346) گھریلو تشدد کے کیسز رپورٹ ہوئے ۔ 2023 (165)اور 2022 (200) ریپ اور جنسی زیادتی کے مقدمات رجسٹرڈ ہوئے ۔

سندھ میں 2023 (73) اور 2022 (94) کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے مقدمات رجسٹرڈ ہوئے ۔ 2023 میں گھریلو تشدد کا تقریباً ایک کیس روزانہ رپورٹ ہوا۔ یہ اعداد و شمار سندھ میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کی بڑھتی ہوئی شرح کی عکاسی کرتے ہیں۔

یہ رپورٹ سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بیدار کرنے رہی ہے تاکہ وہ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کریں۔ ان جرائم پر قابو پانے کے لئے سزائیں ،

قوانین کو سخت بنانا، خواتین کے تحفظ کے لیے مراکز قائم کرنا، اور معاشرے میں خواتین کے حقوق کے بارے میں آگاہی پھیلانا شامل ہے۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار پنجاب اور سندھ میں خواتین پر تشدد کی خوفناک صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں حکومت سے کئی سفارشات بھی کی گئی ہیں، جن میں خواتین کے خلاف تشدد کے قانون کو سخت بنانا، خواتین کے لیے تحفظ کے مراکز قائم کرنا، اور خواتین کے حقوق کے بارے میں آگاہی مہمات چلانا شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوششوں کی بدولت ان جرائم پر رپورٹنگ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جو ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *