اسلام آباد
8 فروری 2024 کا الیکشن تمام پہلوؤں سے پچھلے انتخابات کے مقابلے میں بہت اہمیت کا حامل ہے جس کی چند اہم وجوہات میں 42 ارب روپے کا بجٹ، رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ملک کی کل آبادی کا 50 فیصد سے زائد ہونا، بڑی تعداد میں آزاد امیدواروں کا الیکشن میں حصہ لیا اور 26 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے استعمال ہونے والے سینکڑوں ٹن خصوصی کاغذ شامل ہے۔
یہی نہیں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات ملکی تاریخ کے مہنگے ترین اور 2008 کے انتخابات کے مقابلے میں 26 گنا زیادہ مہنگے ہوں گے، پچھلے انتخابات میں 11700 امیدواروں نے حصہ لیا تھا جو تعداد اب بڑھ کر تقریباً 18000ہو گئی ہے یعنی اس تعداد میں 53.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
اس بار بڑی تعداد میں آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے اس کا انتخابی نشان “بلا” انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے کی وجہ سے واپس لے لیا گیا ہے جس کی وجہ سے پارٹی کے ٹکٹ ہولڈرز آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کے پابند ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 2018 میں حصہ لینے والے 6037 امیدواروں کے مقابلے میں اس بار 11758 آزاد امیدوار میدان میں ہیں جو گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں 51.22 فیصد زائد تعداد ہے۔
2024کے انتخابات کے لیے انتخابی فہرستوں اور ووٹرز سے متعلق الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2018 سے اب تک پاکستان میں ایک کروڑ 25 لاکھ خواتین سمیت 2 کروڑ 25 ووٹرز کا خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، اس اضافے کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد دنیا بھر میں بھارت، انڈونیشیا، امریکا اور برازیل کے بعد پانچویں نمبر پر پہنچ گئی ہے۔
اس بڑے اضافے سے 2024 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 ہو گئی ہے جو 2018 میں 10 کروڑ 60 لاکھ 239 اور 2013 میں 8 کروڑ 60 لاکھ 89 ہزار 828 تھی۔
پولنگ اسکیم
پاکستان بھر میں کل 128 ملین ووٹرز کے لیے پولنگ اسکیم کے تحت 276,402 پولنگ بوتھ کے ساتھ 90,675 پولنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے۔ عام انتخابات کے لیے پنجاب میں 50,944 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے، اس کے بعد سندھ میں 19,006، خیبرپختونخوا (کے پی کے) میں 15,697 اور بلوچستان میں 5,028 پولنگ اسٹیشنز بنائے جائیں گے۔
رجسٹرڈ ووٹرز
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 7 کروڑ 32 لاکھ ہے جبکہ سندھ میں یہ تعداد 2 کروڑ 69 لاکھ، خیبرپختونخوا میں 2 کروڑ 18 لاکھ، بلوچستان میں 53 لاکھ 70 ہزار اور اسلام آباد میں 10 لاکھ ووٹرز ہیں۔
صنفی تفاوت میں کمی
2017 میں الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 47 کو اپنانے کے بعد سے صنفی فرق کم ہوا ہے، الیکشن ایکٹ کی اس شق میں 10 فیصد سے زیادہ صنفی فرق والے حلقوں میں خواتین کی رجسٹریشن کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
2018 میں 11.8 فیصد پر موجود صنفی فرق 2024 میں کم ہو کر 7.7 فیصد رہ گیا ہے، 2018 کے بعد سے خواتین کی رجسٹریشن مردوں کی رجسٹریشن سے زیادہ ہو گئی ہے اور اس تعداد میں مردوں کے مقابلے 25 لاکھ زیادہ خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔
ووٹرز کی فہرست میں شامل 2 کروڑ 25 لاکھ نئے ووٹرز میں ایک کروڑ 25 لاکھ خواتین اور ایک کروڑ مرد ہیں۔
نوجوان – ایک فیصلہ کن عنصر
نوجوان ووٹرز جو کہ اب کل ووٹرز کا 44.22 فیصد ہیں، اس الیکشن میں اہم کردار ادا کریں گے اور یہی وجہ ہے کہ سیاسی جماعتیں نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی ہر ممکن کوششیں کر رہی ہیں۔
امیدوار
قومی اور صوبائی اسمبلی کی 800 سے زائد نشستوں پر کل 17816 امیدوار میدان میں ہیں، اس بار قانون سازوں کے لیے پارٹی سے وابستہ امیدواروں کی تعداد تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔
حلقے
8 فروری کو 859 نشستوں کے لیے انتخاب ہوگا جہاں تقریباً 18000 امیدوار پارلیمنٹیرین بننے کے لیے کوشاں ہیں۔
قومی اسمبلی کی 266 جنرل نشستیں، پنجاب اسمبلی کی 297، سندھ کی 130، خیبرپختونخوا کی 115 اور بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستیں ہیں۔
امن و امان
ملک خصوصاً بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکومت نے پولنگ کے روز امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے ملک بھر میں 7 لاکھ سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی منظوری دی ہے۔
پولنگ عملہ
انتخابات کا انعقاد ایک اہم مشق ہے جس کے لیے عملے کے 10 لاکھ سے زائد ارکان مصروف عمل ہیں جس کا تقرر الیکشن کمیشن، حکومت یا عدلیہ سے ہوتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 2024 کے انتخابات کے لیے 14 لاکھ سے زیادہ افرادی قوت مصروف عمل ہے۔
الیکشن کمیشن کے اخراجات
حکومت نے 2024 کے انتخابات کے انعقاد کے لیے 42 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے جو کہ 2018 کے انتخابات کے لیے مختص کی گئی رقم سے کئی گنا زیادہ ہے۔
یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ یہ اخراجات صوبائی حکومتوں کی جانب سے سکیورٹی اور دیگر متعلقہ انتظامات پر خرچ کیے جانے والے بجٹ کے علاوہ ہیں۔
بیلٹ پیپرز
الیکشن کمیشن نے تمام 859 حلقوں کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے ہیں جو کہ گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 4 کروڑ زیادہ ہیں۔
2018 کے عام انتخابات میں 22 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے تھے اور ان کی چھپائی کے لیے 800 ٹن خصوصی سکیورٹی پیپر استعمال کیا گیا تھا تاہم 2024 کے عام انتخابات کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں اور اس مقصد کے لیے 2170 ٹن خصوصی کاغذ استعمال کیا گیا ہے۔
Very good Shah sb,
Allah kry zor e qalam aur zyada
شکریہ جناب مہتاب بھائی