روزنامہ دیس نیوز
راولپنڈی ( سید گلزار ساقی دیس نیوز )
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی راولپنڈی کے سی ای او امان اللہ خان چھینہ نے کہا ھے کہ وزیراعلی مریم نواز اور وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر اور سیکرٹری ایجوکیشن پنجاب خالد نذیر وٹو نے جب سے عہدوں کا چارج سنبھالا ہے انہوں نے تعلیم کو خاص طور پر فوکس کیا ہوا ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انہوں نے میرٹ کو بنیاد بنایا اور ف فیصلے کئے ھیں اور میں تعلیم کے اداروں کو جو چیزیں بھی درکار تھیں ان کو ہر صورت دینے کا فیصلہ کیا اس سلسلے میں 47 ہزار خالی اساتذہ کی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے کمیونٹی کے ساتھ مل کر سکولوں کو اوٹس کیا اور اساتذہ بھرتی کیے
جن اداروں میں سبجیکٹ سپیشلسٹ ریکوائر تھے اس کے لیے ایس ٹی ائی فرسٹ ٹائم سکول ایجوکیشن میں متعارف کرائے گئے اور اسی گاؤں علاقے کے جو ایم ایس سی ایم فل پی ایچ ڈی تھے ان کو انتہائی مناسب 40 ہزار سے لے کر 50 ہزار کی تنخواہیں دے کر ہائر کیا جا رہا ہے تاکہ لوکل کمیونٹی کا اعتماد بڑھے
انہوں نے بتایا کہ دو کروڑ بچہ تعلیمی اداروں سے باہر ہے باہر ہے اور راولپنڈی کے 11993 بچہ جو اؤٹ اف سکول ہے ان کو سکول میں لانے کا جو پلان ہے اس کو پورا کیا جائیگا فرسٹ ٹائم پاکستان کی ہسٹری میں یہ ہوا ہے کہ پنجاب کے اندر میٹرک ٹیک کا اغاز کر دیا گیا اور میٹرک ٹیک میں چار سکل جو بنیادی سکلز ہیں جس میں ائی سی ٹی انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی ڈیجیٹل سکلز اور ویب سائٹ ڈیزائننگ گرافک ڈیزائننگ شامل ھیں انہوں نے کہا
ان سکلز میں میٹرک کرنے والوں طلبہ طالبات کامیابی کے بعد اپنی خدمات معاشرے کو پیش کر سکیں اور ارننگ کر سکیں اور یہ جو کنسپٹ تھا کہ پاکستانی جو ہے یہ سکل نہیں ہوتے الحمدللہ ہماری سی ایم صا حبہ اور رانا سکندر حیات اور سیکرٹری خالد وٹو نے یہ مل کے پلان دیا ہے جو پاکستان کے اندر ایک انقلاب کا پیش خیمہ ہوگا کہ جو بچے میٹرک کریں گے وہ اپنے ساتھ سکلز لے کر جائیں گے اور یہ جو اؤٹ اف سکول اور بچوں کا سکول چھوڑنے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ والدین کے معاشی حالات اس طرح کے تھے کہ وہ اخراجات پورے نہیں کر رہے تھے اب جب بچے یہ سکل سیکھتے جائیں گے ارننگ کرتے جائیں گے اور ارننگ کے ساتھ لرننگ کریں گے اور یہی پاکستان کی ضرورت بھی ہے جس طرح ہماری ابادی ہے ہمارے نوجوان ہیں اگر ان کے پاس سکل ہوگا تو معاشرے کے لیے مفید شہری بنیں گے بنیادی طور پر ہم ایک ادارہ میں انرولمنٹ بیس سلیکٹ کیا ہے جس کو کمپیوٹر لیب دی جا رہی ہیں اور نوجوان جنریشن کو لیپ ٹاپ دیے جا رہے ہیں اور ڈیزائننگ کی مشینری دی جا رہی ہے اور یہ 100 سکول کے اندر بنیادی طور پر ہم نے شروع کی ہے تاکہ وہاں پر بچے جو داخل ہوں گے تاکہ وہ اپنی جو لرننگ ایکٹیوٹیز ہیں ان کو پریکٹیکلی بیس پہ سیکھیں اور معاشرے کے اندر اپنا کردار ادا کریں کی کلاسز میں اس لیے یہ ہائی سکول اور ہائر سیکنڈری سکول بوائز اور گرلز کے اندر راولپنڈی میں شروع کیا جا رہا ہے جو ہمارے ہاں کمپیوٹر لیب پہلے سے موجود تھیں ان کو اپڈیٹ کیا جا رہا ہے اور جو لیٹسٹ کمپیوٹر فراھم کیے جا رہے ہیں اور اس طرح جو انسٹرومنٹ جو بھی ریکوائرڈ ہے وہ فنڈ دے دیے گئے ہیں اور ان کو پرچیز کیا جا رہا ہے مارکیٹ سے بہتر سے بہترین جیسے ہماری سی ایم صاحبہ نے ابھی پروگرام میں 16 کمپیوٹر لیپ ٹاپ دیے ہیں ہمارے بچوں کو جو اس کمپٹیشن شامل ہوئے اور اس کی مارکیٹ ویلیو 2 لاکھ 80 ہزار یعنی سب سے اچھی کوالٹی سلیکٹ کیا ہے اسی طرح سکول ان پاور کیا گیا ہے سکول کونسل کے ذریعے یہ لیے جا رہے ہیں اور بہترین ورژن جو ہے ا نائنتھ جنریشن کے وہ سلیکٹ کر کے ان کو انشور کیا پنجاب میں فرسٹ ٹائم ہوا ہے کہ اسکول کونسلز پہلے چل رہی تھی اب اس کا نام سکول مینجمنٹ کمیٹی رکھ دیا گیا ہے اور اس کے اندر 11 ممبران ہیں جس میں پیرنٹس بھی ممبرز ہیں ایک یوتھ ممبر دیا گیا ہے تاکہ یوتھ کی نمائندگی ہو کیونکہ پاکستان میں یوتھ اکثریت میں ہیں تو ان کو ایمپاور کرنے کے لیے یہ دیا گیا ہے اس طرح جو ہمارے ریٹائر ایمپلائیز اور علاقے کے جو پڑھے لکھے اور ذمہ دار اور اچھی شہرت والے افراد کو اس میں شامل کیا جا رہا ہےاس کو سیاست سے ہٹ کر دیکھا جا رہا ہے اس کو سکول اور کمپیٹنسی کو دیکھ کر دیا جا رہا ہے اور یہ میں بتانا ضروری سمجھتا ہوں جو کونسل کا نوٹیفکیشن ہے وہ سی ایم صاحبہ نے نوٹیفائی کیا ہے جس میں 25 لاکھ روپے تک کیا گیا ہے اور اس کے اندر جو وہ خریداری کرتے ہوئے کمرے اور لب بنانے کے لیے اور اسٹوڈنٹ کے لیے اور ہر طرح کی سہولتیں دینے کا اختیار دیا گیا ایک پورا میکنزم ڈیویلپ کیا گیا ہے انہوں نے کہا 258 سکول اؤٹ سورس ہوئے ہیں اور الحمدللہ سارے بڑی کامیابی سے چل رہے ہیں پرائیویٹ اور اؤٹ سورس میں بڑا فرق ہے وسائل گورنمنٹ دے رہی ہے سکول کا نام پرائمری سکول ہوگا ایلیمنٹری سکول ہوگا اور سلیبس گورنمنٹ کا ہے صرف یہ ہے کہ کمیونٹی کی مدد سے ٹیچرز ہائر کر کے کمیونٹی اپنے سکول چلائے گی بچے وہ پڑھائیں گے اور پے گورنمنٹ ادائیگی کریں گے اور بچوں کس قسم کا کوئی بھی فیس لاگو نہیں کی جا رہی کتابیں اسی طرح فری ہوں گی اور اسی طرح ان کی ٹیچنگ ہوگی وہی کتابیں وہی نام وہی سرٹیفیکیٹ سارا کچھ وہی ہوگا اور بچوں کی فیس گورنمنٹ دے گی اور پہلے ساڑھے چھ سو دیا جا رہا تھا اپ ساڑھے 1600 کر دیا گیا ہے اور ٹیچر جو ہائر کیا جا رہا ہے ان میں بی اے سے کم کوئی ٹیچر نہیں ہے اور ان کی سیلری بھی انتہائی معقول رکھی گئی
فرنٹ پروگرام ہیں جیسے مارننگ سکول کا اغاز کیا گیا ارلی مارننگ سکولز ہیں کہ اگر وہ بچے عمر میں اگے نکل گئے ہیں 15 سال 16 سال یا اس سے بھی اگے نکل گئے ہیں اور وہ پڑھنا چاہ رہے ہیں ابھی سیکھنا چاہ رہے ہیں ان کے لیے صبح تین گھنٹے کا رکھا گیا ہے وہ ائیں ٹیچر بھی موجود ہیں اور ہمارے ہاں ڈی اے وی روڈ پر راولپنڈی میں بڑا ہی کامیابی سے وہ سکول چل رہا ہے اور بچے پڑھ رہے ہیں اور اسی طرح سوسائٹی کے دیگر افراد جیسے ٹرانس جینڈرز ہیں ان کے لیے ادارہ قائم کیا گیا ہے ان کو ماہانہ پیسے بھی دیے جا رہے ہیں اور تاکہ وہ پڑھیں اور الحمدللہ ہمارے ہاں وہ بھی بڑا کامیابی سے چل رہا ہے گورنمنٹ اس طرح ہر طبقے کو اور اسپیشلی جو جس بچوں کا اپ نے ذکر کیا ہے اور انہی چیزوں کو ہلانے کے لیے کہ یہ سکل بیس ڈیجیٹل سکل بیس ایجوکیشن کا اغاز کیا جا رہا ہے تاکہ لرننگ ود ارننگ ہو وہ اپنی معاشی ضروریات بھی پوری کریں اور لرن بھی کریں اور اپنے معاشرے میں
ہیں اور جو سکول آؤٹ سورس کیے ہیں اس کی نگرانی کی جارھی ھے
انہوں نے کہا کہ اؤٹ سور جو ہمارے سکول ہیں وہ پرائیویٹ سکول نہیں پرائیویٹ اسکولوں کے لیے الگ ایک باڈی ہے جو چیکنگ کرتی ہے ہمارے سکول آؤٹ سورس ہیں وہ سرکاری ہیں ان میں سرکاری نام ہیں اور سرکاری ہی عمارتوں میں ہیں اس لیے ان کو پرائیویٹ نہیں کہا جا سکتا امان اللہ خان نے کہا کہ ہم والدین سے کہتے ہیں کہ وہ سرکاری سکول میں ائیں معیاری سکول میں ائیں ہمارے سکولوں میں اپ وہ تعلیم کا معیار پرائیویٹ سکولوں سے زیادہ بہتر اور معیاری ہو چکا ہے اب ہمارے اسکول بھی معیاری ہو گئے ہیں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز صاحبہ اور وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات اور سیکرٹری خالد نذیر وٹو کی تعلیمی پالیسی کی وجہ سے پنجاب میں تعلیم کا معیار بہتر سے بہتر ہوتا جا رہا ہے امان اللہ نے بتایا کہ کتابوں کے حوالے سے فری بکس ہمارے پاس پہنچ چکی ہیں جو مارچ کے اخری ہفتے میں تمام سکولوں تک فراہم کر دی جائیں گی انہوں نے کہا کہ حکومت نے کتابوں کی جدید پیپر اور ڈیزائننگ میں کمال ہیں پنجاب ٹیکسٹ بک کی کتابیں معیاری اور جدید ہیں حکومت نے بچوں کو تعلیم دینے اول فرائض میں شامل ھیں
قارئین روزنامہ دیس نیوز کا اپنا یوٹیوب چینل بھی سبسکرائب کریں اور انٹرویوز سنیں اور مختلف قسم کی معلومات حاصل کریں ہمارے چینل کا نام ہے dais news pk