روزنامہ دیس نیوز
اسلام آباد( مریم صدیقہ دیس نیوز )
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں نے ہمیشہ پاکستان ،اسلام اور غریب عوام کی بات کی،یہی میری زندگی کا مقصد ہے۔لوگوں کا کاروبار تباہ ہو چکا ہے۔میری انتظامیہ سے استدعا ہے کہ رمضان کے مہینے میں سڑکوں کو بند نہ کیا جائے۔تاجروں اور عوام کو رمضان میں آسانیاں فراہم کی جائیں،میں چار اور سات تاریخ کو پاکستان میں نہیں تھا ،جو بھی عدلیہ فیصلہ کرے گی ان کے سامنے سر تسلیم خم ہے۔
انھوں نے یہ بات سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی۔اس موقع پر ان کے ہمراہ سینئیر وکیل سردار عبد الرازق ایڈووکیٹ و دیگر وکلاء موجود تھے۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ میرا کیس آج سماعت کے لئے منظور ہوا ہے۔جس کی سماعت ایک یا دو ہفتہ بعد شروع ہوگی۔ میں نے ہمیشہ پاکستان ،اسلام اور غریب عوام کی بات کی۔یہی میری زندگی کا مقصد ہیں۔انھوں نے کہا کہ رمضان کا آغاز ہونے والا ہے۔تاجروں کا کاروبار تباہ ہو چکا ہے،ان کی دکانوں پر گاہک نہیں آتا،ان کے پاس نیا مال لانے کے لیے سرمایہ نہیں،آج ایک بات میں میڈیا کے توسط سے انتظامیہ سے کہوں گا کہ رمضان میں سڑکوں کو بند نہ کیا جائے،تاجروں اور عوام کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کے گھروں میں بجلی اور سوئی گیس کے بلز آتے ہیں، لیکن انھیں بجلی اور سوئی گیس کی سہولت میسر نہیں۔شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ کیسز کا فیصلہ عدلیہ نے کرنا ہے۔میں چار اور سات تاریخ کو پاکستان میں نہیں تھا ،جو بھی عدلیہ فیصلہ کرے گی ان کے سامنے سر تسلیم خم ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ گزشتہ روز حزب اختلاف کی جماعتوں کی کانفرنس میں مجھ سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ ایک ماہ میں 63 ہزار پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے۔اس پر شیخ رشید احمد نے کہا کہ اوورسیز کا کیس لگا ہوا ہے لیکن ابھی تک اس کی سماعت کے لیے تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔63 ہزار سے زائد لوگ بیرون ملک منتقل ہوئے ہیں۔ہم نے سماعت کے لئے عدالت میں درخواست دی ہوئی یے، ہم نے فیصلہ نہیں کرنا،جو فیصلہ ہوگا وہ عدلیہ کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔