
اسلام آباد رپورٹ ( سید گلزار ساقی) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں لوگ بولتے ہیں تو کوشش کرتے ہیں اصل چہرہ نہ پہنچانا جائے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 9 مئی اور 8 فروری کو جو ہوا، اُس کے نقصان کا اندازہ نہیں لگا سکے۔
اسلام آباد میں سینئر صحافی علی فرقان کی کتاب ” 9 مئی سے 08 فروری تک” کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ساری دنیا کرپٹ ہوجائے لیکن صحافت ایمان دار ہو تو سب ٹھیک ہوجائے گا، تمام ادارے برباد ہوجائیں لیکن صحافت آزاد ہو تو سب بہتر ہو جائے گا، اگر صحافت برباد ہوجائے تو کچھ نہیں بچتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی ایک قصیدہ گو بن چکا ہے، ماضی میں بہت بہتر تھا، میڈیا مالکان کو چاہیے کچھ تو اس کاروبار کو حقیقت کے قریب لے کر جائیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ حالات میں لوگ بولتے ہیں تو کوشش کرتے ہیں اصل چہرہ نہ پہنچانا جائے، 60 کی دہائی میں ایک کتاب آدھی پڑھی، پھر امریکا سے منگوا کر مکمل پڑھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 500 سال قبل بھی مغرب میں صحافت کی آزادی سب سے اہم تھی، کل جب مورخ لکھے گا کہ کیا ہوا تو صحافیوں کی غیر جانبداری کو دیکھے گا، کتابیں پڑھنے سے ہم سیاستدانوں کو بھی تاریخ سے درستی کا احساس ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری آزادی اظہار کا حق سلب کیا جاتا ہے۔۔ اس موقع پر کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ابھی تقریب میں آیا تو سی ایس ایس کرنے والے بچے ملے، جو سمجھتے ہیں کہ 2024 کا رزلٹ ہی نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ سی ایس ایس رزلٹ نہ آنے پر طلباء عدالت گئے، 26ویں ترمیم کے بعد طلبا کو عدالت سے بھلا کیا انصاف ملے گا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ 9 مئی اور 8 فروری میں جو ہوا اس کے نقصان کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔ تقریب سے محمود خان اچکزئی، سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے مصنف علی فرقان کی کوشش کو سراہتے ہوئے کتاب کو اہم ذخیرہ قرار دیا۔


