اسلام آباد/( مریم صدیقہ دیس نیوز )
صدر ریسٹورنٹس کیٹرز سویٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن محمد فاروق چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی فوڈ انڈسٹری کیساتھ تقریباً سوا کروڑ لوگ منسلک ہیں، کاروباری طبقہ اور عام شہری گیس کی قیمتوں کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے شدید متاثر ہیں، گزشتہ سال بھی کمرشل صارفین کی گیس کی قیمتوں میں 110 فیصد اضافہ کیا گیا تھا، اس کے باوجود محکمہ سوئی گیس کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ ان کی تنخواہوں، یو ایف جی اور آر ایل این جی پر منتقل کرنے کےلیے گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ درکار ہے، ہم اس مجوزہ اضافے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
صدر ریسٹورنٹس کیٹرز سویٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن محمد فاروق چوہدری سماعت سے واپسی پر صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے چیئرمین ایسوسی ایشن ممتاز احمد کے ہمراہ اوگرا کی جانب سے سوئی گیس ٹیرف کے حوالے سے سوئی گیس ہیڈ آفس لاہور میں ہونے وی سماعت میں شرکت کی، سماعت چیئرمین اوگرا مسرور خان نے ممبر آئل زین العابدین اور ممبر فنانس نعیم غوری کے ہمراہ کی، فوڈ سیکٹر کی نمائندگی کرتے ہوئے صدر ریسٹورنٹس کیٹرز سویٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن محمد فاروق چوہدری اور چیئرمین ممتاز احمد نے اپنے دلائل میں کہا کہ پاکستان کی فوڈ انڈسٹری کیساتھ تقریباً سوا کروڑ لوگ منسلک ہیں اسی طرح عام لوگ بھی شامل ہیں جوکہ محکمہ سوئی گیس کے صارفین ہیں، یہ تمام تر لوگ گیس کی قیمتوں کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے شدید متاثر ہیں، گزشتہ سال بھی کمرشل صارفین کی گیس کی قیمتوں میں 110 فیصد اضافہ کیا گیا تھا، اس کے باوجود محکمہ سوئی گیس کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ ان کی تنخواہوں، یو ایف جی اور آر ایل این جی پر منتقل کرنے کےلیے گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ درکار ہے، ہم اس مجوزہ اضافے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، سوال تو یہ بھی ہے کہ گزشتہ سال 110 فیصد اضافے کے باوجود چیزیں کیوں نہیں بہتر ہوسکیں، محکمہ سوئی گیس کے چند سو ملازمین کی خاطر عام پاکستانی جوکہ اس وقت دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے ان پر اس قدر کیوں بوجھ ڈالا جارہا ہے،صدر ایسوسی ایشن محمد فاروق چوہدری کا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعتوں پر بھی ہم نے کچھ چیزیں اور حقائق آپ کے سامنے رکھے تھے مگر بدقسمتی سے ان پر محکمے کی جانب سے کوئی کام نہیں کیا جاسکا، جس کی وجہ سے فوڈ سیکٹر سے منسک کمرشل صارفین کے ہزاروں کی تعداد میں کنکشن کٹ چکے ہیں، اسی طرح یو ایف جی کے حوالے سے بھی محکمے کی جانب سے کوئی چیکنگ نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے نہ صرف گیس کی چوری ہورہی ہے بلکہ لیکج کے باعث بڑی مقدار میں گیس ضائع بھی ہورہی ہے جس کا سارا بوجھ عام کنزیومرز پہ ڈالا جارہا ہے، اگر محکمے کی جانب سے اسی طرح غفلت برتی جاتی رہی تو خدانخواستہ پی آئی اے کی طرح محکمہ سوئی گیس کی نجکاری کی طرح بھی معاملات جا سکتے ہیں جوکہ افسوسناک عمل ہوگا، ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح محکمے کی جانب سے فالٹ والیم کے نام پر اور ایڈیشنل سیکورٹی کی مد میں لاکھوں روپے کے بلز بھیجے جارہے ہیں جوکہ سراسر ظلم و ناانصافی کے مترادف ہے، محکمہ سوئی گیس کو اپنے صارفین پر بوجھ ڈالنے کی بجائے ان تمام نقائص کو دور کرنا چاہیے اور ٹیمیں تشکیل دے کر اس پر پراپر کام کرنا چاہیے تاکہ نہ صرف محکمے میں بہتری آسکے بلکہ کمرشل صارفین کو بھی خاطر خواہ ریلیف مل سکے، صدر ایسوسی ایشن محمد فاروق چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح محکمہ سوئی گیس کی جانب سے تندور کےلیے سپیشل پروٹیکٹڈ ٹیرف متعارف کروایا گیا ہے اور آج تک ان کے ٹیرف میں اضافہ نہیں کیا گیا اسی طرح باقی کمرشل صارفین کو بھی یکساں ریلیف فراہم کیا جائے اور سردیوں میں گیس کی فراہمی کو بلاتعطل یقینی بنایا جائے تاکہ لوگ اپنے کاروبار جاری رکھ سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔