راولپنڈی ( مریم صدیقہ دیس نیوز )
فن و ثقافت کی ترجمان و پاکستان مسلم لیگ ن کی خاتون رہنما عاصمہ بٹ نے کہا کہ نوجوان قوم کامستقبل ہیں۔معصوم طلباء کو اپنے ذاتی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کیا گیا۔طلبا کے ہاتھوں سے قلم کتاب چھین کر ڈنڈے اور پتھر پکڑوانے والے تحریک انتشار پسند کے بانی اور پارٹی پر تاحیات پابندی عائد کی جائے ۔خدارا والدین انتشار پسندی کی سیاست کرنے والوں سے اپنے بچوں کو بچائیں۔عوام کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز کی موثر حکمت عملی اور دانشمندی پر فخر اور اعتماد ہے،جنھوں نے سیاست کے بجائے عوام کی خدمت کو ترجیح دی ،بروقت اقدامات اٹھا کر ایک بڑے انتشار کو ملیا میٹ کر دیا۔قوم کے بچوں کو اکسا کر مکروہ سازش کرنے والوں کو بے نقاب کیا۔
عاصمہ بٹ نے نجی تعلیمی ادارہ میں من گھڑت افواہ کو جواز بنا کر شر پسندی کو ہوا دینے والے انتشار پسند گروپ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نوجوان طلباء لگی لپٹی باتوں میں نہ آئیں ،اپنے ملک اور درس گاہوں کو آگ لگانا ،توڑ پھوڑ کرنا اور ملک دشمن عناصر کی جھوٹ پر مبنی افواہوں کی آڑ میں ان کے شر پسند مقاصد کی تکمیل کا مہرہ بننا،دانشمندی نہیں،کم عقلی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ والدین اور اساتذہ نوجوان نسل کو دن رات کی محنت سے ایک قابل و کامیاب شہری بنانے میں اپنی تمام عمر بسر کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ سن کر دکھ ہوا کہ بچے سڑکوں پر نعرے لگا رہے تھے کہ ہمیں کیا چاہیے ،آزادی۔ مجھے حیرت ہے کہ اس سے بڑھ کر آپ کو کیا آزادی دی جا سکتی ہے کہ آپ نے ایک مخصوص نجی ادارہ کی پنجاب بھر میں موجود شاخوں کے شیشے توڑے،جس درس گاہ کی آپ کو حفاظت کرنا چاہیے تھی،اسی کے سامان کو نظر آتش کیا ،پتھر برسائے،گالم گلوچ کیا، اس کے باوجود آپ کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی گئی۔عاصمہ بٹ نے والدین سے اپیل کی کہ خدارا اپنے معصوم بچوں کو اس انتشار ٹولے سے بچائیں، کیا ماں باپ لاکھوں روپے کی فیسیں اس لیے ادا کررہے ہیں کہ کل ان کے بچے دھنگا فساد کریں بچوں پر کی گئی قانونی کارروائی مجبوری میں کی گئی کیوں کہ وہ کسی کی سننے کو تیار نہیں تھے،ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز کی کارکردگی پر فخر ہے۔سب ان پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔جس طرح انھوں نے اس سنگین صورت حال کو اپنی نہایت موثر حکمت عملی اور دانشمندی سے سنبھالا۔ایسا کرنا ہر کے ایک کے بس کی بات نہیں۔ جس نے معصوم بچوں کے ذہین کو گمراہ کیا۔بڑے چھوٹے کا احترام اور ملک سے محبت کو ختم کیا۔اس انتشار کی سیاست کے خاتمے کا واحد حل یہی ہے کہ اس فتنے پر پابندی عائد کی جائے ھمیں ایسے حکمران کی ہر گز ضرورت نہیں، جو ملک کو جوڑنے کے بجائے توڑے کی کوشش میں دن رات مگن ہو۔طلبا کے ہاتھوں سے قلم کتاب چھین کر ڈنڈے اور پتھر پکڑ وانے والے سے نجات دلائی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔