درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب پولیس سے مل کر حقائق معلوم کیے جارہے ہیں، درخواست میں دو ٹک ٹاکر کا بھی ذکر ہےاور کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا مہم کے باعث احتجاج دوسرے شہروں تک پھیل گیا ہے
یف آئی اے لاہور کو درخواست دی گئی ہے اور اس میں سوشل میڈیا پر جھوٹا پراپیگنڈا کرکے مظاہرے کرنے اور کالج پر حملہ کرکے اسٹاف اور املاک کو نقصان پہنچانے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
*صالح مغل* ایکسپریس نیوز بشکریہ
لاہور (دیس نیوز) وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے واقعے کے حوالے سے سائبر کرائم سرکل لاہور کی 7 رکنی مشترکہ انکوائری انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرام ونگ لاہور زون کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے نجی کالج میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
مشترکہ انوسٹی گیشن ٹیم ڈپٹی ڈائریکٹر فرانزک وقاص سعید کی سربراہی میں تشکیل دی گی، ٹیم میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر فرانزک محمد علی یزدان، سافٹ ویئر ایکسپرٹ اے ڈی محمد احسن، ٹیکنیکل اسسٹنٹ غلام مصطفیٰ، ایس ایچ او علی رضا، سب انسپکٹر یاسر رحیم اور محسن رزاق شامل ہیں۔
کالج طالبہ مبینہ زیادتی کیس؛ ترجمان پنجاب پولیس نے شہریوں سے مدد مانگ لی
مشترکہ انوسٹی گیشن ٹیم کو تمام واقعے کی میرٹ پر انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور نے تحقیقات کا فیصلہ نجی کالج کی انتظامیہ کی درخواست ملنے پر کیا ہے، پرنسپل کالج کیمپس 10 لاہور کی جانب سے ایف آئی اے لاہور کو درخواست دی گئی ہے اور اس میں سوشل میڈیا پر جھوٹا پراپیگنڈا کرکے مظاہرے کرنے اور کالج پر حملہ کرکے اسٹاف اور املاک کو نقصان پہنچانے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب پولیس سے مل کر حقائق معلوم کیے جارہے ہیں، درخواست میں دو ٹک ٹاکر کا بھی ذکر ہےاور کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا مہم کے باعث احتجاج دوسرے شہروں تک پھیل گیا ہے لہٰذا تمام معاملے کی فوری انکوائری کرکے ملوث افراد کا تعین کیا جائے۔
کالج انتظامیہ کی درخواست پر ایف آئی اے لاہور نے سائبر کرائم اور پولیس افسران پر مشتمل مشترکہ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی ہے۔
بشکریہ ا صالح مغل ایکسپریس آورد