تاجر ٹیکس ادا کرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی اقدامات کی تعمیل کرتے ہوئے ان کا بھرپور ساتھ دیتے ہیں، اس کے باوجود بھاری جرمانے عائد کر کے ہمارا کاروبار شدید متاثر کیا جارہا ہے محمد فاروق چوہدری

راولپنڈی ریسٹورنٹ کیٹررز سویٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد فاروق چوہدری نے صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین سے مطالبہ کیا کہ تاجر ٹیکس ادا کرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی اقدامات کی تعمیل کرتے ہوئے ان کا بھرپور ساتھ دیتے ہیں، اس کے باوجود بھاری جرمانے عائد کر کے ہمارا کاروبار شدید متاثر کیا جارہا ہے۔ ریستورانوں کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں بنائی جائیں، ہمارے جائز مسائل حل کیے جائیں۔ ضلعی انتظامیہ راولپنڈی کو تندور اور ریسٹورنٹ میں فروخت ہونے والی روٹی کے نرخوں اور سہولیات کا موازنہ کرنے کی بھی ہدایات جاری کی جائیں۔ اگر ہمارے جائز مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہم ایک بار پھر عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہوں گے۔

صدر ریسٹورنٹ کیٹررز سویٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن محمد فاروق چوہدری نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم نے ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر چوہدری زاہد محمود، ڈپٹی جنرل سیکرٹری ہاشم اعجاز بٹ کے ہمراہ صوبائی پرائس کونسل کے اجلاس میں شرکت کی۔جہاں صوبائی وزیر بلال یاسین کے ساتھ ایک اہم ملاقات ہوئی۔ ہم نے وزیر بلال یاسین کو روٹی کی قیمتوں پر ایسوسی ایشن کے تحفظات اور دیگر اہم امور بارے آگاہ کیا۔صدر محمد فاروق چوہدری نے بتایا کہ ملاقات میں لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں دائر رٹ پٹیشن اور عدالتی احکامات پر
ڈائریکٹر جنرل انڈسٹریز پنجاب سے ملاقات کا بھی حوالہ دیا گیا۔ صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ تندوروں اور ریسٹورنٹس کے درمیان ایک ہی ریٹ پر روٹی کے ریٹ کا موازنہ کرنا مناسب نہیں، ہم ریسٹورنٹس میں گاہکوں کو معیاری سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹس کا گیس ٹیرف 3900 فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جب کہ تندور کا ٹیرف 700 فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جو کہ تندور سے کئی گنا زیادہ استعمال ہے۔ حکومت کی طرف سے ہمیں کوئی سبسڈی بھی نہیں دی جاتی۔ جبکہ ریسٹورنٹ کو فی روٹی 2.24 روپے سیلز ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔ بجلی، گیس، پانی کے بلوں کے علاوہ ہم عمارت کے کرایوں کی مد میں بھاری رقم ادا کرتے ہیں جو کہ تندور کے اخراجات سے سو گنا زیادہ ہے۔ انتظامیہ ہمارے ساتھ ناروا سلوک کر رہی ہے۔ پچاس ہزار، ایک لاکھ روپے تک کے غیر قانونی جرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔ ہم ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے درخواست کرتے ہیں کہ ان معاملات کی تحقیقات کی جائیں بصورت دیگر ہم دوبارہ عدالت جانے پر مجبور ہوں گے۔صدر محمد فاروق چوہدری نے کہا کہ صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین کو کمشنر آفس فیصل آباد میں منعقدہ اجلاس میں اپنے بیان کا حوالہ بھی دیا۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ روٹی کی مقررہ قیمت تندور کی ہے نہ کہ ریسٹورنٹس کی کیونکہ یہ پرتعیش سہولیات فراہم کرتے ہیں‘ اس موقع پر صوبائی وزیر سے درخواست کی گئی کہ وہ ریسٹورنٹس کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں بنائیں‘ ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے۔ اس سلسلے میں راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ کو تندوروں اور ریستورانوں کے درمیان فروخت ہونے والی روٹی کی قیمتوں کا حقائق کی بنیاد پر موازنہ کرنے کی بھی ہدایات جاری کی جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *