آسلام آباد (دیس نیوز)چیئرمین تحریک دفاع پاکستان زاہد بختاوری نے کہا کہ آزادی قدرت کا بیش قیمت تحفہ ہے،جو سینکڑوں قربانیاں دے کر حاصل ہوئی ،آزاد ہونا بڑی بات ہے لیکن اس سے بڑھ کر اس آزادی کو قائم رکھنا ریاست اور ہم سب کی ذمہ داری ہے۔دو قومی نظریہ پر قائم ہونے والی مسلم ریاست پاکستان آج سیاسی انتشار کا شکار ہے،معاشی عدم استحکام نے عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے،ہمیں اپنی آنکھیں کھولنا ہوں گی۔پاکستان کی سالمیت ہمیں جان سے عزیز رکھنا ہوگی۔ آزاد فضا میں سانس لینا ہے تو پاکستان کو مضبوط ریاست کے طور پر اقوام عالم میں منوانا ہوگا۔ سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔مستحکم حکومت کی بنیاد رکھنا ہوگی۔یاد رکھیں کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔
یوم آزادی کے موقع پر ذاہد بختاوری کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عظیم مملکت ہے۔جسے برصغیر کے مسلمانوں نے دو قومی نظریہ کی بنا پر لازوال قربانیوں کی داستان رقم کرکے حاصل کیا۔پاکستان کی بنیاد کلمہ طیبہ ’’لاَ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲ ‘‘ پر رکھی گئی۔جس کا مطلب تھا کہ قرآن پاک اور شریعت کے مطابق پاکستان کی حکومت تشکیل دی جائے گی۔جہاں ہر بنا کسی تفریق کے انصاف قائم ہوگا۔ہر مکتبہ فکر سے وابستہ افراد کے حقوق کی پاسداری کی جائے گی۔لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ جو خواب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور مصور پاکستان علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا وہ سب چکنا چور ہو گئے۔پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد دو قومی نظریہ اپنا وجود کھو بیٹھا ۔کیوں کہ آزادی سے قبل ہم انگریزوں کے غلام تھے اور آذادی کے بعد انھی کے وفادار کسی نہ کسی صورت ہم پر مسلط رہے۔ایک مخصوص سوچ کے حامل افراد پاکستان پر برسر اقتدار رہے جب کہ غریب عوام کا کوئی پرسان حال نہیں رہا۔
زاہد بختاوری نے کہا کہ حقیقی آزادی کے حصول کے لیے ہمیں ایک قوم بننا ہوگا۔اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھیں۔آئندہ کا لائحہ تشکیل دینے سے قبل ماضی کو فراموش نہ کریں۔ملک کی تاریخ اور موجودہ حالات قوم کے سامنے ہیں۔1971 کی جنگ میں جن لوگوں نے تحریک پاکستان کی جدوجہد میں حصہ لیا جو ہر اول دستہ ثابت ہوئے ان کے ساتھ کیا ہوا سب جانتے ہیں، ایسٹ پاکستان ہم سے جدا ہوگیا۔پاکستان دو حصوں میں بٹ کر رہ گیا۔انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا جائے توصوبے تفرقہ بازی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہیں۔فرقہ واریت نے رہی سہی کسر پوری کی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک قوم بننا ہے۔درست قیادت کے فقدان نے پاکستان کے ہر شعبے کو شدید متاثر کیا۔ ملک یہود ونصاریٰ کے چُنگل میں پھنس چکا ہے۔
زاہد بختاوری کا کہنا تھا کہ جتنا اس ملک پر ظلم ہونا تھا ہوچکا،اب یہ کھیل بند ہونا چاہیے۔آپ کے سامنے بنگلہ دیش کی مثال موجود ہے،بیس سال وزیر اعظم کے عہدہ پر براجمان رہنے والی حسینہ واجد آخر عوام کی یلغار کے سامنے ڈھیر ہوگئیں۔عوام نے ظلم کے خلاف نعرہ حق بلند کیا اور پیغام دیا کہ ریاست کی سب بڑی طاقت عوام ہے۔بنگلہ دیش کی عوام نے شہادتیں دے کر اپنے ملک کو آمریت سے آزاد کروایا۔
ان کا کہنا تھا کہ افسوس ہماری قوم آج بھی خواب غفلت سے بیدار نہ ہوسکی۔گزشتہ 77 سال سے پاکستان میں ظلم کی داستانیں رقم ہوتی آئی ہیں۔عوام ذہنی طور پر غلام بن چکی ہے۔ریاست کی بقاء اور قوم کی ترقی قربانی اور جدوجہد کے بنا ممکن نہیں۔ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر اپنے ملک اور آنے والی نسلوں کی تعمیر و ترقی بارے سوچیں۔اپنے بچوں کو محفوظ پاکستان دیں۔ہم قوم کے سامنے شرمندہ ہیں۔جو کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کر سکے۔
ذاہد بختاوری نے کہا کہ قوم کو پاکستان کی بقاء کے لئے ذاتی اختلافات سے بالاتر ہوکر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہوگا۔اس ملک کو بچانے کی ذمہ داری ہم سب پر ہے۔یاد رکھیں کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔خود کو غلامانہ ذہنیت سے آزاد کریں۔کامیابی کبھی تشتری میں سجا کر نہیں ملتی۔اس کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ووٹ کا تقدس برقرار رہنا چاہیے۔عوام کو درست قیادت کا انتخاب کرنا ہوگا،ملک کے استحکام کے لیے برسر اقتدار آنے والی حکومت کو پانچ سال پورے کرنے چاہیں۔
ذاہد بختاوری نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت ،ہمارا قومی وقار ،ہمارا جُداگانہ تشخص ،ہماری آزادی سب داؤ پر لگ چکا ہے۔قوم کو بیدار ہونا ہوگا۔ہمیں قربانیاں دینا ہوں گی۔فیصلہ کرنا ہوگا کہ اب ہم نے پاکستان کے لئے کچھ ایسا کرنا ہے کہ یہ ایک مرتبہ پھر سے اپنے پاؤں پر مضبوطی سے کھڑا ہو۔یہ اللہ پاک کا کرم خاص ہے کہ پاکستان قائم ہے ۔دعا گو ہوں کہ میرا ملک میرا پاکستان رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے۔
انھوں نے انٹرویو کے اختتام پر قوم کو اپنے پیغام میں کہا کہ یاد رکھیں کہ سب سے پہلے پاکستان ہے،پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ پاکستان ہوگا تو سیاست بھی ہوگی۔میں تمام سیاسی ،مذہبی اور سماجی حلقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ایک قوم بنیں۔پاکستان کی سالمیت کے لئے متحد ہوں، ہر طرح کے اختلافات سے بالاتر ہو کر باہمی اتفاق کو فروغ دینے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں ۔اپنے ملک کے وقار کو بچا لیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔