پاکستان میں پروبیشن کے لیے خطرہ/ضرورت کی تشخیص کے ٹول (پی-سیپ) کی ترقی اور توثیق پر بات چیت کے لیے منعقدہ دو روزہ سیمینار میں قومی اور بین الاقوامی ماہرین شریک ہوئے۔ اس سیمنار کا مقصد بہتر تشخیص کے طریقوں اور وسائل کی تقسیم کا استعمال کرتے ہوئے پروبیشن نظام کی تاثیر کو بہتر بنانا ہے۔

قومی و بین الاقوامی ماہرین کا پروبیشن نظام کو بہتر بنانے کے لیے “خطرہ/ضرورت، تشخیصی ٹولز”(پی-سیپ) پر تبادلہ خیال

راولپنڈی (دیس نیوز)

پاکستان میں پروبیشن کے لیے خطرہ/ضرورت کی تشخیص کے ٹول (پی-سیپ) کی ترقی اور توثیق پر بات چیت کے لیے منعقدہ دو روزہ سیمینار میں قومی اور بین الاقوامی ماہرین شریک ہوئے۔ اس سیمنار کا مقصد بہتر تشخیص کے طریقوں اور وسائل کی تقسیم کا استعمال کرتے ہوئے پروبیشن نظام کی تاثیر کو بہتر بنانا ہے۔

سیمینار میں اس موضوع پر مختلف نکتہ نظر رکھنے والے ممتاز مقررین نے شرکت کی۔ پیر مہر علی بارانی زرعی یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی کے چیئرمین، ریسرچ پراجیکٹ کے انوسٹیگیشن آفیسرڈاکٹر مظہرحسین بھٹہ نے پی-سیپ ٹول کے لیے ایک جامع ترقیاتی عمل کی اہمیت پر زور دیا۔ اس میں موجودہ لٹریچر کا جامع جائزہ، مضبوط نظریاتی بنیاد اور حقیقی دنیا کے پروبیشن کیسز سے حاصل کردہ ڈیٹا شامل ہیں۔

وائس چانسلر کی جانب سے، پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے رجسٹرار عقیل سلطان نے ایک اہم پیشرفت کا اعلان کیا جس کے مطابق پنجاب حکومت اور یونیورسٹی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں جس کا مقصد پاکستان میں پروبیشن نظام کو بہتر بنانے اور موثر عمل درآمد کے لیے درکار وسائل کی تقسیم میں تعاون کرنا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی جیل خانہ جات پنجاب ڈاکٹر قادر عالم نے پاکستان کے کریمنل جسٹس سسٹم  کے مختلف اجزاء پر روشنی ڈالی جس میں پولیس، پروبیشن افسران اور جیلوں کے کردار کے ساتھ ساتھ مجرمانہ رویے کی مختلف تھیوریوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔

فاطمہ جناح وویمن یونیورسٹی کے شعبہ قانون کی سربراہ و ریسرچ پراجیکٹ کی شریک پی ائی ڈاکٹر نادیہ خادم  کی پریزنٹیشن پاکستان میں پروبیشن کو چلانے والے قانون پر مرکوز تھی۔ انہوں نے پروبیشن کے بنیادی مقاصد پر روشنی ڈالی، جو مجرموں کی بحالی اور دوبارہ سماجی زندگی میں انضمام ہیں۔ انہوں نے پروبیشن کی کمیونٹی سروس کی ایک شکل کے طور پر اہمیت پر بھی زور دیا، جو قید کی سزا کا متبادل ہے۔

ڈی جی پروبیشن اینڈ ہے رولسروس محمد شاہد اقبال کی نمائندگی کرتے ہوئے ادارے کے ڈویژنل آفیسرحافظ محمد سلطان، نے اس نظام کے سامنے آنے والے چیلنجوں پر روشنی ڈالی، خاص طور پر محدود وسائل کے ساتھ انفرادی افسران کی طرف سے چلائے جانے والے بڑے پیمانے پر کیسز کا انتظام۔ انہوں نے زور دیا کہ پی-سیپ جیسے موثر تشخیصی ٹول کیس مینجمنٹ اور وسائل کی تقسیم کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں۔
سیمینار میں کارلیٹن یونیورسٹی کینیڈا کے شعبہ سوشیالوجی کی سربراہ پروفیسر شیلے براؤن کی طرف سے پی-سیپ ٹول کی ترقی کی حمایت میں دیے گئے قیمتی تعاون کا بھی شکریہ ادا کیا گیا۔ یہ تعاون پاکستان میں ایک زیادہ موثر اور کارآمد پروبیشن نظام کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *