اسلام آباد (دیس نیوز) 8 مئی تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان سویٹ ہوم کے سربراہ اور صدر الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل آف پاکستان زمرد خان (ہلال امتیاز) نے پمز ہسپتال کے تھیلیسیمیا سینٹر کا خصوصی دورہ کیا۔ جس پر تھیلیسیمیا کے بچوں نے انہیں پھولوں کے گلدستے پیش کیے اور روزانہ کی بنیاد خون کے عطیات کا بندوبست کرنے پاکستان سویٹ ہوم بلڈ بینک کی ٹیم اور زمرد خان کا شکریہ ادا کیا۔ اس دوران زمرد خان (ہلال امتیاز) نے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں سے ملاقات کی اور ان میں تحائف تقسیم کیے۔ انہوں نے تھیلیسیمیا کے مرض سے آگاہی کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھیلیسیمیا کے مرض سے متاثرہ بچے میرے دل کے بہت قریب ہیں۔ یہ بہت بہادر، باہمت اور دلیر بچے ہیں۔ ان کے لیے ہمیشہ میں اور پاکستان سویٹ ہوم کی خدمات حاضر ہیں۔ پاکستان سویٹ ہوم بلڈ بینک تھیلیسمیا، ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر سے جنگ لڑتے بچوں کے لیے مسلسل خون کی فراہمی کو یقینی بنا رہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر شہر کے مختلف مقامات، چوکوں چوراہوں، سڑکوں، گلی، محلوں سمیت پبلک پارکس، یونیورسٹیز اور کالجز میں بلڈ ڈونیشن کیمپس کا انعقاد کر رہے ہیں جو تمام تھیلیسیمیا سینٹرز میں مریض بچوں کی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ پاکستان سویٹ ہوم بلڈ بینک اب تک 21 ہزار سے زائد خون کے عطیات سے ہزاروں معصوم زندگیاں بچائی گئیں۔ تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا زندگی اور موت کی کشمکش سے لڑتے ان بچوں سے میرا یہ وعدہ ہے کہ آخری سانس تک ان بچوں کے لیے کام کرتا رہوں گا ۔ ان معصوم بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے خون کے عطیات جمع کرنے کے مشن میں اگر مجھے پورے پاکستان بھی جانا پڑا تو شہر شہر جا کر ان بچوں کے لیے خون کے عطیات جمع کرونگا۔ میرا ان بچوں سے وعدہ ہے کہ ان کو پاکستان کا روشن مستقبل فراہم کرنا ہے۔ میں ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسرز اور وکلا سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور دیگر حلقوں سے بھی اپیل کرتا ہوں انسانیت کی خدمت کے اس عظیم سفر میں ہمارا ساتھ دیں اور اس نیک کام میں ہمارے ہمسفر بنیں۔ ایک انسان کو بچانا تمام انسانیت کو بچانے کے برابر ہے۔ خون کا عطیہ دینا عظیم صدقہِ جاریہ اور عین عبادت ہے۔ ہمارے ہوتے ہوئے تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر کے مرض سے جنگ لڑتے معصوم بچے تنہا نہیں۔ پاکستان سویٹ ہوم نہ صرف ہزاروں یتیم بچوں کی زندگیاں بدل رہا ہے بلکہ لاکھوں تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا کے مرض سے جنگ لڑتے بچوں کے لیے جینے کی امید بھی ہے جنہیں اپنی زندگی جینے کے لیے مسلسل خون کے عطیات کی اشد ضرورت کا سامنا ہے۔ درحقیقت اس خون کی اہمیت وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جنہیں خون ہی سے زندگی جینے کی طاقت اور ہمت ملتی ہے۔ خون کا عطیہ صدقہ جاریہ اور جسم کی زکوٰۃ بھی ہے۔ زمرد خان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرض سے تبھی بچا جاسکتا ہے جب ہمارے نوجوان شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی کروائیں۔ بدقسمتی سے دنیا بھر میں بہت سے ممالک تھیلیسیمیا کو شکست دے کر اپنے ملک میں تھیلیسیمیا کا خاتمہ کر چکے ہیں اور ہم آج بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں بھی اس پر قابو نہیں پاسکے ہیں۔ پاکستان میں تھیلیسیمیا پر قانون سازی اور اِس پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے۔حکومت پاکستان سے میری اپیل ہے کہ اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس مرض کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کو ایک بہترین اور صحت مند مستقبل دے سکیں
۔ اس بیماری کے ماہانہ علاج پر ادویات اور انتقال خون کی مد میں 40 ہزار سے 50 ہزار روپے خرچ آتا ہے
جو کہ ایک غریب آدمی کے لئے اس مہنگائی اور غربت کے دور میں بہت مشکل ہوگیا ہ
زمرد خان کا کہنا تھا کہ نہایت ضروری ہے کہ تھیلیسیمیا کے مضمون کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ اس مرض سے آگاہی کے لئے میڈیا بھی اپنا موثر کردار ادا کرے۔ فلاحی تنظیموں کو اس مقصد کے متحرک ہونا چاہیے اور اس مسئلے کے حل کے لیے حکومتی سطح پر بڑے پیمانے پر عوامی آگاہی مہم چلائی جائے۔ تھیلیسیمیا ایک موروثی مرض ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی ہے۔ پاکستان کو تھیلیسیمیا فری بنانے میں ہم سب کو اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ جس پر حکومتی توجہ کے ساتھ ساتھ ہر شہری کی سماجی زمہ داری بھی ضروری ہے۔ پاکستان سویٹ ہوم بلڈ بینک کی ٹیم شہر کے مختلف تھیلیسیمیا سینٹرز اور ہسپتالوں کو خون کے عطیات باقاعدگی سے پہنچا رہی ہے جس سے روز ہزاروں مریض فیض یاب …